I have never come across something this atrocious in Urdu literature before. Urdu literature deserves an apology. Okay No actually I am sorry for thinking this is Urdu literature🤡
کتاب کا نام: جان مصنفہ کا نام: شاہینہ چندا ماہتاب ریٹنگ: 4.5/5
بدل کر موت رکھ لیتی ہے نام اپنا حیات انجم ہزاروں غم پگھلتے ہیں تو اک انسان ڈھلتا ہے
جان جیسی سستی چیز تو کسی کے لیے دینا بہت آسان ہے۔ مشکل کام تو زندگی گزارنا ہے۔ انسان کی زندگی کوششوں کا نام ہی ہے۔ یہ ناول بھی کچھ ایسی ہی چیز پر مشتمل ہے۔ میرے خیال سے یہ ناول حقیقت سے بہت قریب ہے۔ ناول کا مرکزی کردار عائشہ کا ہے۔ اس ناول میں ایک چیز دکھائی گئی ہے کہ وقت ہر چیز، ہر شخص، ہر جذبے کو بدل دیتا ہے۔ عائشہ کا تعلق آرائیں خاندان سے ہوتا ہے۔ کہانی کا آغاز اس وقت ہوتا ہے جب عائشہ نویں جماعت میں ہوتی ہے۔ پرانے وقتوں کی طرح عائشہ کی منگنی بھی جلدی ہو جاتی ہے اور شادی بھی۔ لیکن کہانی میں کلائمکس اس وقت آتا ہے جب ایک ہاتھ دیکھنے والی عورت عائشہ کو بتاتی ہے کہ اس کی 3 شادیاں ہوں گی اور ایک بچہ ہو گا اس کا مردہ جب کہ دوسرے بچے کی اس کو سمجھ نہیں آتی۔ عائشہ شروع سے ہی اپنے ماں باپ کی لاڈلی ہوتی ہے لیکن قسمت کی ستم ظریفی ایسے ایسے حالات دیکھاتی ہے کہ عائشہ کے سارے رشتے آہستہ آہستہ اس کا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں۔ ناز و محبت سے رکھنے والے ماں باپ، خیال رکھنے والے بھائی اور جان دینے والے دوست۔ انھیں حالات میں عائشہ اپنے آپکو وقت کا سامنا کرنے کے لئے مضبوط کر لیتی ہے اور گورنمنٹ کالج کی ہیڈ مسٹرس لگ جاتی ہے۔ کہانی میں ایک اور ٹوسٹ آتا ہے جب عائشہ اپنی دوست کے سسرال جاتی ہے شادی لی دعوت میں۔ اور وہاں ہوتی ہے اس کی ملاقات رقیہ اور اس کے بیٹے شاداب سے ہوتی ہے۔ شاداب کی ماں اس کی وجہ سے کافی پریشان ہوتی ہے اور وہ عائشہ سے کہتی ہے کی اس کے بیٹے کو سمجھائے۔ عائشہ، شاداب کو سمجھا تو دیتی ہے لیکن شاداب عائشہ کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔ اور جب یہ بات عائشہ کو پتا چلتی ہے تو وہ اس کو بری طرح منع کرتی ہے لیکن اس سے وعدہ کرتی ہے کہ جب وہ بڑا آفیسر بن جائے گا تو وہ ضرور اس سے شادی کرے گی۔ اس امید پر کہ شاید شاداب وقت ساتھ بدل جائے۔ لیکن عائشہ کے مسلسل انکار کی وجہ سے شاداب باغی ہو جاتا ہے اور اپنی کزن مینا کا جسمانی استحصال بھی کرتا ہے۔ مینا امید سے ہو جاتی ہے اور عائشہ کی منتیں کرتی ہے کہ شاداب سے کہے کہ وہ اس سے شادی کر لے۔ شاداب ایسا کر تو لیتا ہے لیکن اس کا پہلا عشق عائشہ ہی رہتی ہے۔ اور وہ خود بھی عائشہ کی آنکھوں میں اپنے لیے محبت دیکھ لیتا ہے۔ باقی کا سفر اپنے خود کرنا ہے کہ کیا واقعی عائشہ اور شاداب ایک ہو جاتے ہیں؟ کیا واقعی عائشہ اپنے عمروں کے فرق کو بھلا کر شاداب سے شادی کر لیتی ہے؟ کیا واقعی مینا ساری عمر عائشہ کی احسان مند رہتی ہے؟
Spoiler Section: 1. My heart cried so badly after seeing ayesha struggle. Mann!! What the fate has done to her. No relation with her. All alone a single women. But the ending was justified she deserved to be happy. And she did. 2. I hate the part where the writter been so realistic that how fast people changes with time even siblings also. I hate ayesha friend to who was her cousin also. 3. Faraz was a greenest flag, 2nd husband of ayesha who took care of her like no one did. 4. Meena I hate her soo much yarr. Girl your audacity of being so ungrateful to a women who saved your reputation when you were exploited. But at some point I think when shadab, was totally in love with ayesha even after marriage she got jealous. But she has to accept it that way, and she should have tried to do her best so that shadab could forget ayesha. But she ruined everything
This entire review has been hidden because of spoilers.