Jump to ratings and reviews
Rate this book

আঁধার রাতের মুসাফির

Rate this book
আর মাত্র ছ’ক্রোশ। গভীর আগ্রহে পাহাড় চূড়ায় দাঁড়িয়ে রাণী তাকিয়ে ছিলেন আলহামরার মিনার চূড়ায়। ছাউনী ফেললেন ফার্ডিনেন্ড। চূড়ান্ত আঘাত হানার প্রস্তুতি সম্পন্ন প্রায়। চারদিকে বিছিয়ে দিয়েছেন ষড়যন্ত্রের কুটিল জাল! সে জালের রশি ধরে এবার শুধু টানার পালা।
এমনি সময়ে সহসা স্পেনের উপকূলে উদয় হলো তুর্কী রণতরী। প্রথম অভিযানেই তারা উদ্ধার করলো বিপ্লবী নেতা হামিদ বিন জোহরাকে। জাহাজকে বিদায় জানিয়ে উপকূলে নেমে এলেন কাপ্তান সালমান। কিন্তু কেন? স্পেনের মাটিতে কী তার কাজ? যে জাতির সুলতান অর্থব আর উজির গাদ্দার তাদের পতন কি ঠেকাতে পারবেন তিনি? পারবেন কি হামিদ বিন জোহরার হত্যা প্রচেষ্টা রুখতে? কেন তিনি একের পর এক অবিশ্বাস্য বিপজ্জনক অভিযানে মেতে উঠছেন? কীসের স্ব‍ার্থে? কেন? গ্রানাডা কন্যা আতেকার পেছনে ছুটছে দুর্বৃত্ত ওতবা ও ওমর। রক্তের নেশায় পাগল হয়ে উঠেছে এরা। হন্যে হয়ে খুঁজছে তার প্রেমিক পুরুষ সাঈদকে। এদের কি বাচাতে পারবেন সালমান? কী হবে অপহৃত মনসুরের পরিণতি? কার জন্য মালা গাঁথছে বদরিয়া? কেন ভীনদেশী এক পুরুষের জন্য প্রাণ কাঁদে তার?

238 pages, Hardcover

First published February 1, 1988

40 people are currently reading
665 people want to read

About the author

Naseem Hijazi

87 books309 followers
Sharīf Husain (Urdu: شریف حسین), who used the pseudonym Nasīm Hijāzī (Urdu: نسیم حجازی, commonly transliterated as Naseem Hijazi, or Nasim Hijazi) was an Urdu writer famous for writing Islamic Historical fiction. Born in British India he settled in Lahore, Pakistan after independence. His novels based on Islamic history are considered one of a kind in Urdu literature.

Ratings & Reviews

What do you think?
Rate this book

Friends & Following

Create a free account to discover what your friends think of this book!

Community Reviews

5 stars
159 (45%)
4 stars
107 (30%)
3 stars
46 (13%)
2 stars
22 (6%)
1 star
13 (3%)
Displaying 1 - 19 of 19 reviews
Profile Image for Paromita....
3 reviews
Want to read
October 7, 2010
i think it will be a nice one...
i dont know what others think about it.
lets seeeeee....................
Profile Image for Arslan.
23 reviews2 followers
December 20, 2019
I have read better of him. This was average.
Profile Image for E..
81 reviews
February 11, 2025
کون سی وادی میں ہے کون سی منزل میں ہے
عشقِ بلا خیز کا قافلۂ سخت جاں


نسیم حجازی کا ناول "اندھیری رات کے مسافر" اندلس کے مسلمانوں کے زوال کی داستان ہے۔ یہ ان لوگوں کی کہانی ہے جو آخری وقت تک دشمنوں سے لڑتے رہے۔ مسلمانوں کی بقاء کے لیے جدو جہد کرتے رہے اور اندرونی سازشوں اور غداری کا مقابلہ کرتے رہے۔ اندھیری رات کے وہ مسافر جنہیں طلوعِ سحر کا انتظار تھا، جنہوں نے آخری وقت تک اپنے خون سے چراغ روشن کیے۔


"اندلس میں ہمارے عروج وزوال کی داستان آٹھ صدیوں میں پھیلی ہوئی ہے۔۔۔۔۔ ہمیں معلوم ہے کہ جب ہم صراط مستقیم پر گامزن تھے تو ہمیں کس طرح نوازا گیا تھا اور ہم نے اجتماعی سلامتی کے تقاضوں سے منہ پھیر لیا تو ہم پر کتنی قیامتیں آ ٹوٹی ہیں۔۔۔۔۔ جب ہم ایک قوم تھے، ہمارا ایک مرکز اور پرچم تھا۔ ہم جبل الطارق سے لے کر اندلس کی آخری حدود تک ہر رزم گاہ میں اللہ کی نصرت کے معجزات دیکھا کرتے تھے۔ لیکن۔۔۔۔ جو شاخیں ایک تن آور درخت سے کٹ جاتی ہیں۔ میں بالآخر تند وتیز آندھیاں اڑا کرنے جاتی ہیں۔۔۔۔۔۔ جس عمارت کی بنیاد میں اکھڑ جاتی ہے انھیں پیوندِ زمین ہونے کے لیے صرف ایک ہلکے سے زلزلے کی ضرورت ہوتی ہے۔"

مسلمانوں نے اندلس پر تقریباً آٹھ سو سال حکومت کی۔ لیکن جب انہوں نے اپنے اصل سے منہ موڑ لیا اور عیش پرستی میں ملوث ہوتے گئے، ان کی طاقت ماند پڑنے لگی، ایک ایک کر کے مسلم علاقوں پر عیسائی قابض ہوتے گئے۔

اندلس میں مسلمانوں کی آخری ریاست غرناطہ تھی جس کا حکمران ابو عبداللہ تھا۔
غرناطہ کی چابیاں عیسائی حکمرانوں کے حوالے کرتے ہوئے اس نے ڈبڈبائی آنکھوں سے غرناطہ کی طرف دیکھا تو اس کی ماں نے یہ الفاظ کہے:
"جس چیز کی حفاظت تم مردوں کی طرح نہیں کرسکے ، اس کے چھن جانے پر عورتوں کی طرح آنسو بہانے سے کیا فائدہ۔"
اس جگہ کو، جہاں ابو عبد اللہ کی آہ نکلی،"مور کی آخری آہ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔

سقوطِ غرناطہ، اندلس کے مسلمانوں کی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ اسی اندلس میں طارق بن زیاد نے قدم رکھا تھا، اپنی کشتیاں جلا دی تھیں اور ایک عظیم تاریخ رقم کی تھی۔ لیکن وہ سرزمین، جو آٹھ سو سال تک مسلمانوں کے لیے علم، تہذیب اور ثقافت کا مرکز تھی، عیش پرستی، سیاسی کمزوری اور اپنوں کی غداری کی وجہ سے ان کے ہاتھوں سے نکل گئی۔
نسیم حجازی کا طرزِ تحریر تاریخ اور فکشن کا امتزاج ہے۔ پڑھ کر مزہ آتا ہے۔

اے گلستانِ اندلس وہ دن ہیں یاد تجھ کو
تھا تیری ڈالیوں میں جب آشیاں ہمارا
Profile Image for Ayesha Siddiqui.
31 reviews1 follower
December 22, 2024
جب کسی قوم کی ذہنی اور جسمانی قوت مفلوج ہو جاتی ہے تو اس قوم کو زوال آنا شروع ہو جاتا ہے -
جب انسان موت کے خوف سے آزاد فضأوں میں سانس لینے کی بجاۓ غلامی کی بیڑیاں پہننے کے لیے راضی ہو جائے تو وہ قوم کبھی عروج حاصل نہیں کر سکتی -
جب قوم کے اندر ابو عبداللہ اور ابوالقاسم جیسے غدار پیدا ہو جائیں تو اس قوم کو تباہی کے راستے پر جانے سے کوئ نہیں روک سکتا -
زیر تبصرہ کتاب "اندھیری رات کے مسافر" نسیم حجازی کا ایک مقبول ناول ہے جس میں انہوں نے اندلس میں مسلمانوں کے زوال کی تاریخ اور ان کی تباہی اور بربادی کا تزکرہ کیا ہے - نسیم حجازی اپنے دور کے کافی مقبول و معروف ناول نگار ہیں جن کی تصانیف آج بھی لوگوں کے دلوں پر راج کرتی ہیں اور آئندہ بھی کرتی رہینگی انہوں نے اسلامی تاریخ پر متعدد ناول تصنیف کئے ہیں جن میں محمد بن قاسم, شاہین, قافلہ حجاز, قیصر و کسری جیسے ناول شامل ہیں -
ایک وقت تھا کہ دشمنانِ اسلام مسلمانوں کے نام سے بھی کانپتے تھے جس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت مسلمان صراط مستقیم پر گامزن تھے جس کی وجہ سے انہیں اتنا نوازا گیا تھا پھر وہ دور بھی آیا جب مسلمانوں سے انکی کئ سو سالا حکومت چھین لی گئی زلت و رسوائ ان کا مقدر بن گئی اور آج یہ حال ہے کہ مسلمان ساری دنیا میں زلیل ہو کر رہ گئے ہیں۔ ہم نے جہاد کو طرق کیا صرف موت کے خوف سے زندگی ہمیں اس طرح عزیز ہو گئ جیسے موت کبھی آنی ہی نہ ہو -ہم نے آخرت کی زندگی کے بدلے میں دنیا کی زندگی کو خرید لیا درحقیقت آگ کو خرید لیا ہے- اب ہمیں تب تک عروج حاصل نہیں ہو سکتا جب تک ہم اپنے اصل کی طرف نہیں لوٹ جاتے جب تک موت کا خوف دل سے نکال نہیں دیتے -
اندھیری رات کے مسافر کوئ فرضی کہانی نہیں ہے بلکہ اندلس کی تاریخ پر لکھی گئی حقیقی داستان ہے اور حقیقت کا مطالعہ کرتے وقت انسان کو یہ بات زہن نیشن کرکے پڑھنا چاہیے کہ ان کا اختتام بھی حقیقت پر مبنی ہوتا ہے۔ اندلس کی تاریخ کا یہ وہ باب ہے جو اندھیری رات کے مسافروں کے خون سے لکھا گیا ہے جسے پڑھنے کے بعد کچھ عرصے تک آپ اس کے اثر سے نکل نہیں پائیں گے۔
اندھیری رات کو یہ معجزہ دکھا گۓ ہم
چراغ اگر نہ جلہ اپنا دل جلا گۓ
Profile Image for Nimra  Kiran.
6 reviews9 followers
June 19, 2022
Year 1491, when Spain was given away voluntarily by the Muslims to avoid fighting battle. This shameful history relfects upon the acts of greed and laziness of the Prime minister Abul Qasim, who betrayed his own king and fell into the trap of his enemy Ferdinand, who promised him that after 'peacefully' capturing Granada (غرناطہ) he'll be given a special role and status, but for the time being they all must leave the city along with his Sultan, Abu Abdullah to avoid any bloodshed and resistance form their own people. But it was all a lie, that he realized when there was nothing left to do.

So, this stroy tells us that the traitors who betray their homeland, always meet the drastic ending leaving the innocents nowhere to go. That traitor is considered as the only mole responsible for this end, but these interesting lines from the book left me speechless:

یہ چند افراد ہمارے اجتماعی گناہوں کی سزا ہیں۔۔۔۔۔قرطبہ ہمارا سیاسی اور روحانی مرکز تھا اور ہم اسی دن تباہی کے راستے پر گامزن ہو چکے تھے جب ہم نے اس عظیم ملّی حصار کو قبائلی اور نسلی عصبیتوں کی رزم گاہ بنا لیا تھا۔

Naseem Hejazi has captured this history in the most skillful manner, as always. Portraying the fictional characters during that time of treachery and betrayal, we don't know who is to be your enemy or your friend. As for my opinion, leading characters met an unexpected ending.
This entire review has been hidden because of spoilers.
Profile Image for Mir Shahzad.
Author 1 book8 followers
July 13, 2025
یہ کتاب یقیناً صرف نسیم حجازی صاحب کا قلم ہی لکھ سکتا تھا. غرناطہ کا آخری سورج مسلمانوں کے لیے کیسے ڈوبا، غداروں کے کردار، دشمن کی چالیں اور چند ساتھیوں کا اتحاد، جرآت، قوت فیصلہ،حکمت عملی اور مقابلہ کرنا یقیناً جس انداز میں نسیم حجازی صاحب نے ڈھالا ہے وہ قابل تعریف ہے.
2 reviews
February 3, 2024
This was my first step in the world of literature and it's still all time favorite.
Profile Image for Hajerah Umar.
102 reviews1 follower
June 22, 2021
I read in a review once that this was one of the least good works of Naseem Hijazi, and with that I might differ at points, and agree at others. For one thing the writing and story were original, especially that of Aatika and Saeed, but of course the setting as usual was in the mix of huge events in history. I found myself getting very bored at many places, and the plans just started going over my head. But I have to say the ending was extremely potent, moving me to tears, and that is why I will not be changing my rating of 5.
Profile Image for Shahid Ch.
1 review5 followers
April 5, 2019
ریڈ کیسے کرنا ہے
This entire review has been hidden because of spoilers.
Profile Image for Abdul Manan.
2 reviews13 followers
January 10, 2016
It was my first Novel. After reading it I became fan of novels. Specially of Naseem Hijazi.
1 review
March 19, 2019
npthing

This entire review has been hidden because of spoilers.
Displaying 1 - 19 of 19 reviews

Can't find what you're looking for?

Get help and learn more about the design.