Jump to ratings and reviews
Rate this book

Diwar e Girya Kay Aas Pas / دیوار گریہ کے آس پاس

Rate this book
پاکستانی نژاد جنونی افریقی ماہر قلب جو کہ نیلسن منڈیلا کے ذاتی معالجے بھی رہ چکے ہیں، کے قلم سے اسرائیل کا سفر نامہ جو کہ بہت سارے رازوں سے پردہ اٹھائے گا۔

224 pages, Hardcover

First published January 1, 2017

26 people are currently reading
388 people want to read

About the author

Kashif Mustafa

3 books51 followers

Ratings & Reviews

What do you think?
Rate this book

Friends & Following

Create a free account to discover what your friends think of this book!

Community Reviews

5 stars
43 (67%)
4 stars
7 (10%)
3 stars
7 (10%)
2 stars
2 (3%)
1 star
5 (7%)
Displaying 1 - 18 of 18 reviews
Profile Image for Rural Soul.
548 reviews89 followers
April 26, 2020
محترم صاحب مطالعہ بزرگ دوست حامد سراج صاحب نے ناچیز اور دو ساتھیوں کو اس کتاب کے بارے میں بتایا اور پڑھنے کی تلقین کی۔
بندہ قاریوں کے سب سے نیچے والے طبقے سے تعلق رکھتا ہے کہ کتاب صرف وجہ لطف ہے۔ اسلئے سنجیدہ موضوعات کبھی نہ پڑھے۔ یہاں تک کہ سفرنامے۔ شاید وجہ سیاحت کی سکت نہ ہونا بھی ہے۔ مگر انشاللہ اپنا پاکستان ضرور گھوم پھر کے دیکھنا ہے۔
کتاب کئی لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے۔ صیہونیت اور یہودیت میں فرق نے تو پہلے بھی بندے کو پریشان کیے رکھا ہے مگر اس کتاب نے بہت جامع اور آسان طریقے سے سبق کا اعادہ کیا ہے۔
بیت المقدس پر قبضے کی جنگ کی کتھا کو سمجھانا اتنا آسان نہیں ہے۔ عام مسلمان کو تو شاید یہ بھی نہیں پتہ ہوگا کہ سنہرے گنبد والی عمارت تو مسجد اقصی ہے ہی نہیں ۔ یہی وہ عمارت ہے جسکی تعمیر نو ایک جنونی ٹولے کی ترجیح ہے۔
میرے جیسے گناہکار کو شاید نہ پتہ تھا کہ انبیائے کرام کی اتنی زیادہ تعداد اس سرزمیں میں مدفون یے۔
نوادرات کے حوالے سے بھی جو چوری چکاری اور اسمگلنگ کی جاتی رہی ہے اس بارے میں بھی کچھ پتہ نہیں تھا۔ اس خطہ زمیں سے جذباتی وابستگی بھی ایک ایسا معاملہ یے کہ ایسی چیزوں کی مذہبی اور مالدار یہودی طبقہ میں بڑی مانگ تھی اور ہے۔ عام شہری مقامی چالاک یہودی تاجروں سے بے وقوف بنتے رہے ہیں۔ کئی مقامی چرواہوں کے سر ہر کئی دریافتوں کا سہرا ہے پر انکو اسکا صلہ نہ ملا۔
فلسطیینیوں کی پاکستانیوں کیلیے محبت بھی خوب ہے۔
ایک عام غلط فہمی کی وجہ سے ہم تمام اہل یہود کو ایک ہی تقطیع پر رکھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اصل النسل عرب یہودی بھی عرب مسلمانوں کی طرح وہاں ذلیل ہے۔
تمام وسائل پر یورپی یہودی قابض ہے۔ حقیقت ہے کہ نوجوان یہودی یہودیت سے اتنا ہی دور ہے جتنا یورپ کا گورا۔ مگر اسرائیل کے قیام پر ہٹ دھرم ہے کیونکہ اسرائیل کا حصول اور بقا ہی تو اصل میں صیہونیت ہے۔

کتاب شاید انگریزی میں لکھی گئی تھی مگر محمد اقبال دیوان صاحب کے ترجمے کے اسلوب نے بہت متاثر کیا۔ اسی لئے راقم انکی بھی کچھ کتابیں پڑھنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔
دوستوں سے گزارش ہے جو اس ریویو کو پڑھنے کی غلطی کر بیٹھے ہیں، کہ صیہونیت اور اسرائیل ایک ایسا موضوع کہ ہر ذی شعور مسکمان کو اسکے بارے میں معلومات ہونی چاہییں۔
میں جانتا ہوں کی ہر سازش کا الزام یہودیوں پر تھوپنا صحیح نہیں مگر دنیائے سیاست میں کچھ واقعات ایسے ہیں جو واقعی اتنے سادہ نہیں ہیں جتنے نظر آتے ہیں۔
ہر طرف خفیہ تنظیموں کا گھسا ہٹا چرچا ہے مگر یہ فقط مبالغہ آرائی بھی نہیں ہے۔
خدا جانے Knight Templars کچھ ایسا کیا چرا کے اسکاٹ لینڈ بھاگے تھے کہ دنیا میں تمام دولت کا رخ چند خاندانوں کی طرف ہوگیا ہے۔
لہذا سب سے التماس ہے کہ اس نازک موضوع پر پڑھنا بھی اچھا ہے مگر ایک دستاویزی فلم نے کافی جامع طریقے سے اس موضوع کو لپیٹ میں لیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ سیاست ہائے دنیا میں جو پرپیچ کھیلیں کھیلی جارہی ہیں انھیں سمجھنے میں آسانی ہوگی۔
آپ سے دلی درخواست ہے۔ فلم کی زبان اردو ہی ہے۔ راقم نے کچھ سال پہلے دیکھی تھی جس سے سوچ میں کافی وسعت ملی۔ یہ فقط پروپیگنڈا اور بے جا الزام تراشی نہیں ہے۔ ایک ذی شعور شخص کیلئے اس میں تسلی بخش پرثبوت مواد موجود ہے۔ میرے کئی پڑھے لکھے دوست بھی اسکو لایعنی پروپیگنڈہ ہی سمجھتے تھے کہ تجویز کرنے والا ناچیز ان پڑھ جو ٹھہرا۔ مگر دیکھنے کے بعد انکے تاثرات بھی مجھ سے مختلف نہیں تھے۔
لنک پیش کررہا ہوں ۔
مہربانی۔۔۔۔۔۔

https://youtu.be/UY-wFOoXWyI
Profile Image for Urdu Reviewer.
24 reviews13 followers
Read
June 6, 2019
تبصرہ نگار: محمد معین الدین شاہ
اسرائیل فلسطین کی جس سرزمین پر قابض ہے وہ دنیا کے تین بڑے ادیان کی میراث ہے۔ یہ ملک ہمارے لیے علاقہ غیر ہے۔ ڈاکٹر کاشف مصطفے کا کمال دیکھیے کہ وہ اسرائیل کی سیر کر آئے۔ یہی نہیں ، انھوں نے کئی ایسے گوشوں میں بھی جھانکا جہاں تک رسائی دشوار تھی۔ پیغمبروں کی یہ سرزمین، اپنے تمام قدیم و جدید جلال و جمال کے ساتھ، اس سفرنامے میں پڑھنے والوں کے دل میں حیرت، عقیدت اور حسرت کی کیفیات جگاتی ہے۔ مسافر کی دل سوزی، دردمندی اور انسانی دوستی ہر قدم سے نمایاں ہے۔
ڈاکٹر کاشف مصطفے امراض قلب کے ماہر کے طور پر عالمی سطح پر نامور ہیں۔ انھیں نیلسن منڈیلا کا معالج ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
انتہائی مقدس مقامات کی متعددرنگین تصاویر سے کتاب کی اہمیت اور افادیت مزید بڑھ گئی ہے۔
ایک اقتباس کتاب سے: ’’کرغستان اور کوہ قاف سے لے کر الاسکا تک کیا کیا نہ دیکھا مگر عجب بات تھی لکھنے کا اس وقت تک دھیان نہ آیا جب تک پارسال فلسطین اور اسرائیل کی سرزمین پر قدم نہ رکھا۔۔۔ یہ ارض مقدس اپنے اندر ایک باشعور مجذوب کی سی کیفیت چھپائے بیٹھی ہے۔ اس کے اندر جو کچھ ہے وہ باہروالے نہ دیکھ سکتے ہیں نہ محسوس کرسکتے ہیں۔۔ سر بستہ رازوں کے اس خزانے کا خود عالم اسلام کی ایک بڑی اکثریت کو بھی صحیح ادراک نہیں۔۔۔۔۔ میرے لیے یہ سب نظارے بہت دیدنی مگر اپنی روحانی کیفیت میں اعصاب شکن تھے۔ ان جلووں کو تنہا سمیٹ کر جذب کرتے کرتے میری ہڈیاں سرمہ بن گئیں۔ یہ مسافت جتنی جسمانی تھی اس سے کہیں زیادہ روحانی تھی‘‘۔
9 reviews2 followers
Read
December 3, 2020
وہ خطہ جسے عالم اسلام "فلسطین" اور مغربی دنیا "اسرائیل" کے نام سے جانتی ہے صدیوں سے ایک مقدس اور پاکیزہ سرزمین رہا ہے- بے شمار انبیاء یہاں آئے اور پھر معراج کا سفر بھی یہیں سے شروع ہوا جو انسانیت کے عروج کی لازوال مثال ہے- دنیا کے تینوں بڑے مذاہب، اسلام، عیسائیت اور یہودیت یہاں سربسجدہ ہونے کو تڑپتے ہیں- لیکن امت مسلمہ، خصوصاً پاکستان کے لیے یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ یہاں کے لوگ اس قدیم سرزمین پر قدم نہیں رکھ سکتے- 1948 میں اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے بعد سے اب تک عالم اسلام کے کئی دل یروشلم کا نام سن کر بے ساختہ تڑپ اٹھتے ہیں، مسجد اقصی کے دیدار سے محرومی پر آبدیدہ ہوجاتے ہیں مگر ان کے لیے ممکن ہی نہیں ہوتا کہ وہ فلسطین کی سرزمین پر پہنچ سکیں- ہاں البتہ، چند خوش قسمت مسلمان ایسے ہیں جنہیں کسی دوسرے ملک کی شہریت کی بنیاد پر اسرائیل کا ویزہ جاری ہوا تو انھوں نے وہاں کی ثقافت، حالات اور چھپے ہوئے کئی مقامات کا ذکر لکھا تاکہ جو وہاں جانے سے قاصر ہیں کم ازکم اپنے قبلہ اول اور انبیاء کی سرزمین کے بارے مفید معلومات سے آگاہ ہو سکیں- اسی سلسلے کی ایک کڑی "کاشف مصطفی" بھی ہیں جنہوں نے "دیوار گریہ کے آس پاس" کے عنوان سے اپنا اسرائیل کا سفرنامہ لکھا-

کاشف مصطفی پاکستانی ماہر امراض قلب ہیں اور جنوبی افریقہ میں مقیم ہیں- صدر نیلسن منڈیلا کے معالج بھی رہے اور سیاحت کا بہت شوق رکھتے ہیں- 2017 میں ان کا سفرنامہ اسرائیل شائع ہوا جو ایک سفرنامہ تو ہے ہی سہی، مگر ساتھ ہی ساتھ ایک معلوماتی اور تاریخی دستاویز کی حیثیت بھی رکھتا ہے- مستنصر حسین تارڑ نے اس سفرنامے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا، "میں شدید احساس کمتری کا شکار ہوا کہ میرے نصیب میں ایسا شاہکار سفرنامہ لکھنا کیوں نہ تھا۔ میں اگر ان درجنوں سفرناموں کے بجائے جو میں نے لکھے صرف ایک ایسا سفرنامہ لکھ لیتا تو امر ہو جاتا۔ میں اس سفرنامہ کا کوئی حوالہ نہیں دے سکتا کہ "دیوار گریہ کے آس پاس" کی ہر سطر اس لائق ہے کہ اس کا حوالہ دیا جائے۔ اس سفرنامے میں ایسے ایسے انکشاف ہیں ایسے راز اور بھید ہیں جو مجھ پر پہلی بار منکشف ہوئے۔" کاشف مصطفی خود اس کے بارے میں لکھتے ہیں کہ،" یہ ارض مقدس اپنے اندر ایک باشعور مجذوب سی کیفیت چھپائے بیٹھی ہے- اس کے اندر جو کچھ ہے وہ باہر والے نہ دیکھ سکتے ہیں نہ محسوس کر سکتے ہیں- بیرونی دنیا کے افراد اس سے وابستہ واحد جنون مسلسل کے پہلو سے تو سطحی طور پر آشنا ہیں لیکن سربستہ رازوں کے اس خزانے کا خود عالم اسلام کی ایک بڑی اکثریت کو بھی صحیح ادراک نہیں- اس سرزمین پر حکایت اور حقیقت کی جڑواں بہنیں اداسیوں کے بال کھولے سو رہی ہیں-"

" دیوار گریہ کے آس پاس" اس سرزمین مقدس کے لوگو‌ں، غاصبوں اور مختلف مقامات کے بارے بہترین معلومات کا ذریعہ ہے- یہ پڑھ کر پہلی دفعہ علم ہوا کہ اسرائیل میں یہود العرب(Sephardi Jews) ایک کمزور طبقہ ہے جس میں سپین اور عرب کے یہود شامل ہیں- جبکہ اشکنازی(Ashkenazi) یہودی جن کا تعلق یورپ اور روس سے ہے، دنیا بھر میں انھی کا راج ہے- یہود العرب کا حال وہاں اتنا اچھا نہیں ہے- اسی طرح ان دونوں فرقوں کے پادری بھی الگ الگ ہیں- مصنف کہتے ہیں کہ دارالخلافہ تل ابیب اسرائیل کا کراچی ہے مگر ویسا بدصورت، بے ہنگم اور بدحال نہیں- اس شہر کا شمار خوش حالی میں ابو ظہبی کے بعد پورے مشرق وسطی میں دوسرے نمبر پر ہے- تل ابیب کا مطلب "پہاڑی چشمہ" ہے اور جافا اور تل ابیب پنڈی اسلام آباد کی طرح جڑواں شہر ہیں- جافا قدیم جبکہ تل ابیب خوش حال شہر ہے- جافا کے بارے مصنف کہتے ہیں کہ یہ شہر آٹھویں صدی سے 1917 تک یعنی گیارہ سو سال تک مسلمانوں کے پاس رہا اور اس کے بعد برطانوی راج قائم ہوا، یہودی یورپ سے آنے لگے اور فسادات کا آغاز ہونے لگا- یہ شہر دنیا کا دوسرا قدیم ترین شہر ہے یعنی دمشق کے بعد قدیم ترین شہر جافا ہے-

کاشف مصطفی نے اسلامی حوالوں سے یہاں موجود کئی مقامات کا خاص ذکر کیا ہے اور اسی خاطر مشرقی یروشلم میں قیام بھی کیا- یروشلم کے بارے وہ لکھتے ہیں کہ، یروشلم(بمعنی گہوارہ امن) کا نام حضرت داؤد نے جیبس کی ایک چھوٹی بستی کو حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے ایک ہزار سال قبل فتح کرنےکے بعد رکھا- اس دارالامان کا 23 مرتبہ محاصرہ کیا گیا اور 52 مرتبہ فوج کشی ہوئی جبکہ 44 دفعہ اس پر قبضہ ہوا- مصنف کہتے ہیں کہ پاکستانی شناخت پر وہاں کے مقامی فلسطینی مسلمانوں نے خندہ پیشانی سے خوش آمدید کہا اور بہت خوشی کا اظہار کیا- قبہ الصخراء جسے سنہری گنبد کہا جاتا ہے اور جہاں سے نبی اکرم صل اللہ علیہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے تھے کے بارے کاشف مصطفی لکھتے ہیں کہ اس کی ہمارے فرسٹ کزنز اہل یہود کے ہاں بڑی اہمیت ہے- وہ اسے "Mount Moriah" کے نام سے پکارتے ہیں اور اسی چٹان کو دنیا کا مقام آغاز بھی سمجھتے ہیں-

ہیکل سلیمانی کے بارے مصنف کا کہنا ہے کہ یہودی اور دیگر اسرائیل نواز استعماری قوتیں مسجد الاقصی کو گرا کر ہیکل سلیمانی کی تعمیر کا یہ جواز ڈھونڈتی ہیں کہ انجیل اور توریت میں یروشلم کا ذکر بشمول "zion" آٹھ سو تئیس مرتبہ آیا ہے- توریت ی��نی Old Testament میں یہ ذکر 669 مرتبہ اور انجیل میں 154 مرتبہ، لیکن قران میں ایک دفعہ بھی یروشلم کا ذکر نہیں آیا- وہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کی واپسی پر حضرت اسحاق علیہ السلام کے ساتھ مل کر ایک مسجد( اقصی القدیم) تعمیر کرنے کا ذکر گول کر جاتے ہیں جس کی جانب قران حکیم نے سورہ بنی اسرائیل میں اشارہ کیا ہے- فری میسنز کے بارے بھی مصنف نے کئی رازوں سے پردہ اٹھایا ہے- مزید ہیبرون، بیت اللحم، بحیرہ مردار اور قوم لوط کی برباد بستیوں کے بارے بھی مصنف نے دلچسپ انداز میں لکھا ہے- یروشلم سے نکلتے ہوئے ایک شہر جیرکو جسے عربی میں اریحا کہا جاتا ہے کے بارے مصنف کہتے ہیں کہ یہ شہر حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش سے 9 ہزار سال پہلے سے آباد ہے- اس شہر میں یہودیوں کا داخلہ منع ہے- شہر سے ذرا باہر نکلنے پر ہشام بن عبدالملک کا محل " قصر ہشام" بھی موجود ہے- عمورہ اور سدوم کے ذکر میں مصنف کا کہنا ہے کہ، پہلے میرے عرب ڈرائیور نے وہاں جانے سے انکار کر دیا کیونکہ وہاں اللہ کا عذاب آیا تھا اور نبی صل اللہ علیہ وسلم نے وہاں جانے سے روکا ہے، لیکن پھر اسے تاریخ کا رسیا ہونے کا بتایا تو وہ تیار تو ہوا مگر اس شرط پہ کہ وہ دو کلومیٹر دور رکے گا اور آگے مصنف کو خود پیدل جانا ہو گا- وہاں پہنچ کر مصنف کا مشاہدہ تھا کہ "جو گھن اور کراہت اس مقام پر محسوس ہوتی ہے وہ اور کہیں بھی نہیں محسوس ہوتی- جنس کے کاروبار والی تجارت گاہوں میں بھی جو اب بھی اللہ کے عذاب سے محفوظ ہیں وہاں بھی ان کے لعنتی ہونے کا وہ احساس نہیں ہوتا جو اس مقام مکروہ پر ہوا-"

ہیبرون کا ذکر کرتے ہوئے کاشف مصطفی لکھتے ہیں کہ، ہیبرون کو عرب الخلیل کہتے ہیں- عبرانی زبان میں ہیبرون کے کئی معنی ہیں، دوستی، ملاپ- یہودیوں کے ہاں یروشلم کا درجہ مکہ مکرمہ کی طرح ہے جبکہ ہیبرون کا درجہ مدینہ طیبہ کی مانند ہے- فلسطینی عرب اسے اسلام کا چوتھا اہم شہر مانتے ہیں یعنی، مکہ، مدینہ، یروشلم اور ہیبرون- اس شہر پر مسلمان 7 سو سال تک حکمران رہے یہاں تک کہ 1967 میں اسرائیل نے اردن سے یہ چھین لیا- حضرت ابراھیم علیہ السلام کی قبر مبارک بھی اسی شہر میں ہے- یہیں حضرت اسحاق علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام اور ان کی ازدواج محترمہ کی قبور بھی موجود ہیں- بادشاہ ہیروڈ نے دو ہزار سال قبل ان مزارات کے اردگرد ایک حفاظتی حصار بنوایا تھا جو آج بھی محفوظ ہے- اسی وجہ سے یہ تمام احاطہ اب حرم ابراھیمی اور انگریزی میں "Cave of the Patriarchs" کہلاتا ہے- سفرنامے کے آخر میں مصنف کہتے ہیں کہ جو کچھ میں نے بیان کیا ہے بعینہ وہی کچھ ہے جو میں نے دیکھا اور سمجھا- مزید یہ کہ اسرائیل میں نسلی امتیاز اس طریقے سے یہودیوں نے درآمد کیا ہے کہ وہ ان کی قومی زندگی کے رگ و پے میں خفیہ زہر بن کر سرایت کر چکا ہے- قومیں جب نسل و زبان کو اپنا بنیادی بانڈ بناتی ہیں تو اس میں بہت سی فرقہ بندیاں ہو جاتی ہیں-

عام مسلمانوں کا تو معلوم نہیں کب انھیں یروشلم جیسی مقدس سرزمین پر جانے کا موقعہ ملے، مگر یہ سفرنامہ قاری کی انگلی پکڑے اسے یروشلم کی قدیم پتھریلی گلیوں اور قدیم علاقوں میں ضرور لے جاتا ہے- یہ سفرنامہ ایک قدیم داستان اور صدیوں کی تاریخ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جو قاری پر دھیرے دھیرے نازل ہوتی ہے- بہت کم سفرنامے ایسے ہوتے ہیں جو بار بار پڑھے جانے پر مجبور کرتے ہیں اور ان میں سے ایک یہ بھی ہے-
Profile Image for Anum Sattar.
52 reviews8 followers
October 21, 2023
بہت عمدہ کتاب، انتہائ دلچسپ سفر نامہ۔ اس میں کافی ساری ایسی معلومات ہیں جو ایک عام پڑھنے والے کے لیے کسی خزانے سے کم نہیں۔ ڈاکٹر صاحب کا اندازِ بیاں اس کتاب کو چار چاند لگا دیتا ہے۔ اردو سے رغبت رکھنے والے کو اس کتاب کو لازماً پڑھنا چاہیے۔
Profile Image for Ali Ather.
86 reviews2 followers
July 13, 2025
an extremely insightful and necessary read
Profile Image for Rabia.
233 reviews66 followers
May 11, 2020
I have no words to explain how beautifully i came to know about Israel. I never ever read about anything on Israel in past. But this trablouge open up many things or i should say all things which were new to me.
I know the value of mosque Aqsa but never read about Miraj incident relation with Mosque Aqsa and about other prophet's tombs or shrines in Israel. Author beautifully unfold the treasures of the land of Isreal, to which many muslims are unaware. It Represents the real Israel.
This land of the Prophets with all its ancient and modern splendor and beauty awake the hearts of the readers of this travelogue a state of wonder, devotion and longing created. The traveler's compassion, and humanity are evident at every step.
Its an honor for author to this place which is prohibited in Pakistani passport. And write on such sensitive country which is highly linked to the sentiments of Muslims.
The Western Wall, Wailing Wall, Kosel in Islam as the Buraq Wall. This is the wall where jews pray and cry for their wishes. They believe in that they will leave a written paper of wishes here and it will reach to God.
Pakistani poet Anwar Masood share his poetry regarding this was
بڑے نمناک سے ہوتے ہیں انور قہقے تیرے
کوئی دیوار گریہ ہے تیرے اشعار کے پیچھے..
A good and full of knowledge read. Do give it a chance plz
Profile Image for Salman Hamid.
23 reviews4 followers
December 24, 2021
میری اب تک کی پڑھی جانی والی کتابوں میں سے ایک بہترین کتاب “دیوارِ گریہ کے آس پاس”۔ یہ کتاب ایک تصویری سفرنامہ ہے جس کے مصنف کاشف مصطفی صاحب ہیں۔ اسرائیل کے ان تمام قدیم شہروں اور مقدس مقامات کا وہ سفر جو آج سے پہلے شاید کوئی اور نہ کر سکا۔
مشہور و معروف مستنصر حسین تارڑ صاحب نے یہ کتاب پڑھنے کے بعد کہا کہ “اکثر سفرنامے پڑھتے ہوئے مجھے خیال آتا ہے کہ یہ نہ لکھے جاتے تو اچھا تھا جبکہ "دیوار گریہ کے آس پاس" پڑھتے ہوئے مجھے خیال آیا کہ بندہ سفرنامہ لکھے تو ایسا لکھے۔ میں شدید احساس کمتری کا شکار ہوا کہ میرے نصیب میں ایسا شاہکار سفرنامہ لکھنا کیوں نہ تھا۔ میں اگر ان درجنوں سفرناموں کے بجائے جو میں نے لکھے صرف ایک ایسا سفرنامہ لکھ لیتا تو امر ہو جاتا۔ میں اس سفرنامہ کا کوئی حوالہ نہیں دے سکتا کہ "دیوار گریہ کے آس پاس" کی ہر سطر اس لائق ہے کہ اس کا حوالہ دیا جائے۔ اس سفرنامے میں ایسے ایسے انکشاف ہیں ایسے راز اور بھید ہیں جو مجھ پر پہلی بار منکشف ہوئے۔"
.
Profile Image for Ather Sheheryar.
70 reviews6 followers
October 13, 2017
Like a Rollercoaster.
A very beautiful travelogue. Represents the beauty of Palestine culture and Israel.

It is so soothing to know about history in present-day Israel. Mention of places of messengers Ibrahim, David, Moses, Marry, etc., is so exciting and information giving.

It explains what Jew group commit atrocities to its 'Cousins'. It also exposes misunderstandings about Israel as well. Broadens the exposure.
Profile Image for فیصل مجید.
184 reviews9 followers
November 4, 2023
دیوار گریہ کے آس پاس از کاشف مصطفیٰ سفرنامہ اسرائیل ہے۔ اردو ادب میں سفرنامے سے مجھے کوئی خاص شغف نہیں رہا۔ نہایت کم سفرنامے مجھے پسند آئے اور ان میں سے یہ ایک ہے۔
کسی مسلمان کو اسرائیل اور بالخصوص بیت المقدس جانے کا موقع مل جانا بہت زیادہ حیران کن ہے۔ مصنف کا بین المذاہب مطالعہ قابل تحسین ہے۔ اسلوب ادبی سے زیادہ صحافتی ہے اور لہجہ غیر جذباتی ہے۔ اور سب سے خاص بات یہ معلوماتی ہے۔

از Faisal Majeed
Profile Image for Afeerh Zaujah  Mahmood.
Author 1 book4 followers
June 28, 2021
ایک بہترین سفرنامہ جس کا ترجمہ انتہائی سہل الفاظ میں کیا گیا ہے۔۔۔ بہت سے ایسی معلومات حاصل ہوئیں جن سے پہلے بالکل بھی واقفیت نہیں تھی۔۔۔ کچھ دھندلے نظریے صاف ہوئے۔۔۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ کتاب ہر اس شخص کو کم از کم ایک بار ضرور پڑھنی چاہییے جو اردو پڑھنا جانتا ہو۔۔۔
1 review
June 23, 2019
Very much liked the book. To me, infact this book is not just a one time read. Writer beautifully unfolds the treasures of the land of Isreal, to which many muslims are unaware of.
1 review
May 24, 2021
Ooo
This entire review has been hidden because of spoilers.
Profile Image for Mir Shahbaz.
3 reviews1 follower
Read
October 2, 2017
One of the most Awesome travelogue after Tarar Sahibs'. Mesmerizing Eye witness account of the holy places where it is highly unlikely for most of us to go. Brilliant! Keep it coming Dr. Kashif Mustafa!
Displaying 1 - 18 of 18 reviews

Can't find what you're looking for?

Get help and learn more about the design.