حماقتیں اور مزید حماقتیں پڑھ کے اس کتاب کو ہڑھنے کا تجربہ کچھ خوشگوار نہیں رہا۔ بہت عام سے افسانے اور بہت عام سے پلاٹ ۔ کردار بھی خاص متاثر کن نہیں اور ان کی اسٹوری لائینز بھی خاصی بور۔
شفیق الرحمٰن کی مدو جذر ویسی ہی کتاب ہے جیسا کہ شفیق الرحمٰن صاحب کی دوسری کتابیں ہوتی ہیں۔
شفیق الرحمٰن کی تحریروں میں ایک طلسماتی تخیل ہمہ وقت موجود رہتا ہے۔ کردارو واقعات میں رومانویت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہوتی ہیں۔ کبھی کبھی ایسے لطیف نکتے ان کے ہاں ملتے ہیں کہ قاری اش اش کرنے لگتا ہے۔
تاہم ان کے کردار و واقعات ایک خاص طبقے سے تعلق رکھتے ہیں کہ جنہیں آلامِ دنیا سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا۔ اُن کے اور عام لوگوں کو مسائل یکسر مختلف ہوتے ہیں اور کبھی کبھی اُن کی تحاریر پڑھتے پڑھتے عام قاری ایک دم سے جھنجھلا جاتا ہے کہ یہ کون سی دنیا کے لوگ ہیں ۔
تاہم حقیقی دنیا کے کھردرے پن سے جان چھڑانے کے لئے کبھی کبھی شفیق الرحمٰن کو ضرور پڑھنا چاہیے تاکہ ہماری لطیف حسیات بالکل ہی فنا نہ ہو جائیں۔
quiet a disappointment for the Shafiq ur Rehman fans, I believe he should not have moved away from his comfort zone that is humor, the short stories are quiet single dimensional and lack color so I do not recommend to any one who wants to start reading Shaifq ur Rehman how ever one thing is for sure that he was a heart broken person , this is evident from this book and even his humorous work such as Himaqatein and Mazeed Himaqatain