Jump to ratings and reviews
Rate this book

Jagy Hain Khawab Main / جاگے ہیں خواب میں

Rate this book

300 pages, Hardcover

5 people are currently reading
76 people want to read

About the author

Akhtar Raza Saleemi

8 books6 followers

Ratings & Reviews

What do you think?
Rate this book

Friends & Following

Create a free account to discover what your friends think of this book!

Community Reviews

5 stars
12 (48%)
4 stars
7 (28%)
3 stars
3 (12%)
2 stars
2 (8%)
1 star
1 (4%)
Displaying 1 of 1 review
Profile Image for Tariq Ahmad Khan.
104 reviews9 followers
September 14, 2024
" کیا خدا اس لیے موجود ہے کہ وہ ہے؟
یا اس لیے 'ہے' کہ مجھے اس کی موجودگی کا احساس ہے؟
اگر اس لیے موجود ہے کہ وہ 'ہے' تو پھر بعض لوگ اس کے وجود کے منکر کیوں ہیں؟
اس کا سیدھا سادا مطلب یہی ہے کہ خدا کا وجود،صرف ان لوگوں کے لیے ہے، جنھیں اس کی ذات کا عرفان ہے۔ باقیوں کے لیے کوٸ خدا نہیں۔پھر یہ خدا کے ہونے نہ ہونے کا جھگڑا کیوں؟ "
"جاگے ہیں خواب میں...اختر رضا سلیمی"
۔
۔
زمان جس کے اجداد نے ہزارہ میں نور آباد جیسی بستی بسائی جو اپنے والدین کے ساتھ دارلحکومت میں رہائش پزیر ہے جہاں اس کی تشنہ محبت ماہ نور کو دیکھے جانا ہی اس کا حاصل مقصد ٹھہرا۔پھر حالات اسے نور آباد لاتے تو کہانی ایک عجیب سے موڑ مڑتی ہے۔ چاندنی راتوں میں آبائی بستی کے پاس ایک غار کے پاس بیٹھ کے راتوں کو آسمان تاکنا اس کی بے چین روح کے کرب کا کچھ مداوا ہوتا تو وہیں ایک حادثہ ایک زلزلہ سب کچھ تلپٹ کر کے رکھ دیتا
۔
خواب در خواب۔حادثہ جو لاشعور کے در وا کر دیتا اور پیچھے کی طرف تاریخ کے دروازے کھلتے چلے جاتے ہیں پھر اس خواب درخواب میں کہیں نور اباد کی بنیاد ڈالی جا رہی ہوتی ہے تو کہیں ایک لڑکی کی ایک جھلک کسی کو مجذوب بنانے کو کافی ٹھہرتی کہیں سید احمد بریلوی کا جسد سکھوں کی دست بر سے بچانے کے لیے ان کا سر دھڑ سے الگ کیا جا رہا ہوتا تو کہیں ہزارہ میں شورش ختم کرنے واسطے جیمز ایبٹ در در مارا پھر رہا ہوتا۔تو وہی اشوکا جیسے عظیم بادشاہ اکیلے استی فرمانوں کا ساتواں فرمان ایک چٹان پر کندھا کرنے والے مزدوروں کی ٹھک ٹھک سنائی دیتی۔
۔
جندر اختر رضا سلیمی سے تعارف کی وجہ بنا اور اس سے زیادہ خوبصورت تعارف ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ جندر کے فسوں نے سلیمی کے دوسرے ناولز کی تلاش پہ مجبور کیا تو اس ناول"جاگے ہیں خواب میں" سے تعارف ہوا۔ خوبصورت اور جھرنے کی طرح بہتی نثر اور بیانیے کے حامل اس ناول نے دل موہ لیا۔ بیان اتنا شاندار کہ مانو چاندنی رات میں برف پہ بنتے خرگوش کے پاؤں کے نشان دھیرے دھیرے مدھم ہوتے آپ کی نظروں کے سامنے سے ختم ہو گئے۔ وہیں بہت سی ایسی باتیں بھی ہیں جن کا بیان کم ازکم مجھے ایک عجیب طرح کی اداسی میں لپیٹ لے جاتا۔
۔
کتنا خوبصورت انداز بیان ہے اس ناول کا چاہے پھر خواب درخواب کا بیانیہ ہو یا پھر ماہ نور کے ساتھ زمان کی مختصر محبت عرفان کا عجیب و غریب کردار ہو یا زمان کو حاصل عرفان جو اس سے اپنے سامنے اپنے نزدیکی لوگوں کو فنا کی طرف جاتے قبل از وقت دکھا دیتا ہے (کیا یہ ایک نعمت ہے یہ آزمائش)
۔
کسی بھی ناول کو اس کے ٹریٹمنٹ پلاٹ یا کہانی کے جھول کی بنیاد پہ پرکھنا کسی سکہ بند نکات کا کام تو ہو سکتا ہے کسی ادنی کاری کا نہیں اور میں بحیثیت قاری ناول کو ہمیشہ اس پیرائے پہ دیکھتا ہوں کہ کیا یہ کہانی مجھے متاثر کر پاتی ہے یا یہ کس حد تک مجھے پڑھتے وقت اپنے بس میں کر لیتی کہ میں اسے پڑھتا ہی چلا جاتا اور اس پیمانے کی بنیاد پہ یہ ناول بہت اچھا ناول ہے
Displaying 1 of 1 review

Can't find what you're looking for?

Get help and learn more about the design.