Jump to ratings and reviews
Rate this book

Rah e Noor

Rate this book
Raah e Noor is a urdu Motivational novel, Emotional and urdu latest novel, Women rights and Scarifies based urdu Interesting novel.
Sneak Peak of Raah e Noor.
The first word written on the arch of life is death.
زندگی کی محراب پر تحریر کا پہلا لفظ موت ہے۔
ناول کی کہانی ایک دیہاتی خاندان سے تعلق رکھنے والی لڑکی کی پیروی کرتی ہے۔ وہ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ تاہم، یہ اتنا آسان نہیں ہے. اس کے راستے میں بہت سی رکاوٹیں تھیں لیکن اس نے ہمت سے ان پر قابو پالیا۔ یہ کہانی قاری کو امید پر قائم رہنے کی ترغیب دیتی ہے چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں۔

61 pages, ebook

9 people are currently reading
163 people want to read

About the author

Sumaira Hameed

63 books149 followers

Ratings & Reviews

What do you think?
Rate this book

Friends & Following

Create a free account to discover what your friends think of this book!

Community Reviews

5 stars
81 (66%)
4 stars
29 (23%)
3 stars
6 (4%)
2 stars
3 (2%)
1 star
2 (1%)
Displaying 1 - 18 of 18 reviews
Profile Image for Ayesha.
64 reviews36 followers
August 6, 2021
3 young boys are having group suicide!
It's quite astonishing!
Not just astonishing it's fantastic!

Love the way, the author tried to show that we consider our sufferings most of all until we encountered those who had suffered more than us and were still so courageous to live a positive life.

The only flaw is that it's too small, LOL!
Profile Image for Rabia.
233 reviews66 followers
March 15, 2024
تبصرہ

راہ نور ایک ایسا لفظ ہے جس کو سن کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ارد گرد سکون سا پھیل گیا ہو۔ نور کا راستہ ہر کسی کے نصیب میں کہاں ہوتا ہے اور جن کے نصیب میں ہو وہ بھی کوئی ایک دم سے وہاں نہیں پہنچ جاتے بلکہ کئی دن، مہینے اور سال کی مشقت اس میں موجود ہوتی ہے۔

مولانا رومی کہتے ہیں "جس جگہ پر زخم ہو وہیں سے روشنی روح میں داخل ہوتی ہے"

یہی حقیقت ہے ہر روح کو مرمت ہونا ہے۔ اس کی مرمت کے مختلف مراحل ہیں۔ تکالیف، بیچارگی، مجبوری، جدائی، دھوکا اور نفرت یہ سب عام سی چیزیں ہیں اور ان میں سے گزر کر خود کو پا جانا ہی سراغ زندگی ہے۔ اس دوران کا سفر ہی روح کا سفر ہے۔ انسان بہت مایوس ہے، خود سے بھی اور اللہ کی رحمت سے بھی، انسان کو اس عالم تک جانے میں دیر نہیں لگتی اور ہر وقت اللہ سے شکوہ اور شکایت جاری رہتی ہیں۔ ذرا سی بدگمانی کہاں پہنچا دیتی ہے۔ وہ بھی اس ذات سے جس سے ہم مکمل ہیں۔ جو ہم پر ہر وقت رحمت، رحم اور سکون دینے کے لیے تیار ہے۔ یہ کتاب اس قدر مضبوط ہے کہ آپ کے سوچ کے زاویے اور آپ کی نیت کو بدل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یہ کوئی روایتی ناول نہیں بلکہ ایک مکمل سفر ہے۔ جس میں سے روح کو گزرنا ہوتا ہے۔ جب ہم مایوس ہوتے ہیں تو ہم تمام رحمتوں نعمتوں کو نظر انداز کرتے ہیں بلکہ اپنی قیمتی متاع حیات کو معمولی سمجھ کر موت کو خوش آمدید کہنے کے لیے بھی تیار ہو جاتے ہیں۔ زندگی بلا شبہ ایک نعمت ہے۔ یہی اس ناول کا خلاصہ ہے مگر دنیا میں صرف ہم ہی آزمائش میں نہیں ہوتے ارد گرد کو دیکھیں یا سنیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ "اور بھی دکھ ہیں زمانے میں" "ہزاروں غم ہے اس دنیا میں اپنے بھی پرائے بھی"

ہر کوئی درد سے بھرا ہوا ہے۔ انہی آزمائشوں سے نکلنا اور سرخرو ہونا اصل میں نور کے راستے پر پہنچنا ہے۔ ہم خود پر بھی لاگو کریں تو ابراہیم، ہادی اور طلال کو بچانے کے لیے جو فرشتہ صفت انسان تھے ہمارے لیے بھی موجود ہیں۔ ہماری زندگی میں بھی امام دین، بھا پہلوان اور صالح نور جیسے انسان موجود ہیں۔ جو وقت بہ وقت احساس دلاتے ہیں کہ دیکھو ہم بھی تو آزمائش سے سرخرو ہو کر ہی آج سکون میں ہیں۔ اور وہ ان آزمائشوں کو جو ہماری موت کا سبب بننے والی ہیں، ان میں سے گزر کر کامیاب ہوتے ہیں اور اج مشعل راہ ہیں۔

مکمل کتاب رحم، ہمدردی اور محبت جیسے جذبات سے بھرپور ہے۔ حکمت کی باتیں جگہ جگہ صرف ہمیں الحمدللہ کہنے پر اکسانے کے لیے موجود ہے۔ زندگی سے مایوسی کو دور کرنا چاہتے ہیں تو اس کا مطالعہ کیجئے۔ آپ اپنے اپ کو اللہ سے وابستہ پائیں گے، جینا سیکھ جائیں گے، زندگی حسین ہے اور تھوڑا عرصہ کے لیے اللہ کی امانت ہمارے پاس ہے۔ خدارا خود سے محبت کیجئے اور اپنوں سے بھی
Profile Image for Mahnoor Asif.
103 reviews59 followers
August 3, 2021
Sumaira Hameed's pen always performs magic.

SUICIDE, Literally few books discuss this topic and in urdu literature, I've never read such a thing( maybe I haven't read that many books)

The book starts with three men, Ibrahim, Talal, and Haadi going for a group suicide or gang suicide ( didn't know the exact term hehe).

They attempted suicide multiple times in a mental hospital but miserably failed as they are every time saved by hospital staff. Ibrahim told Haadi about the plan of suicide that he has decided along with Talal that they will go to a faraway place for suicide where they won't be saved by anyone.

And together they escaped a mental hospital and went towards Kewra Mine. After reaching there, they face a multitude of events that affect their life and lighten their soul. Although the concept is simple the way Sumaira Hameed shows the transformational events that happen in the life of these men are exceptional.

The moment at which you get all realization is the moment you came to know that there in the corner of the world someone is in more tragic situation than you. At that moment you feel blessed and think that I'm happy and I've many things to be grateful for.

All around a good and a quick read by an incredible writer۔

زندگی کی محراب پہ درج تحریر کا پہلا لفظ موت ہے۔

آسمان جو گواہ ہے کہ زندگی بلندی ہے اور ہم اس کے شاہین۔

مایوسی ایسا اندھیرا ہے جس کے اس پار کوئی چراغ جلتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔
Profile Image for Arifa Zargar.
47 reviews
June 21, 2025
yeh book itni underrated kyu hai 😭???
kahani ki shurwaat 3 logun se hoti hai jo suicide karne k liye ja rahe Hote hain .... aur chlte chlte baki kirdar shamil hote jate hai
shuru mai thori si slow hai ...lekin aghe ja k bhot pyari hai ...yeh kahani rulati bhi aur hasati bhi hai

my heart hurts for saliha🥺

غم کو ہرانے کے لیے تین داو بہت ہیں: ایمان صبر اور رضا

تکلیف کے راستے روشنی ملتی ہے اور روشی سے نور ملتا ہے
Profile Image for Lubat.
103 reviews11 followers
September 30, 2024
Talal , Ibrahim and Haadi

Three men who run away from a mental hospital to commit suicide but Allah has different plans for them.

First of all why is Sumaira Hameed so under rated??

Ibrahim and his plan to take the boys towards a divine and heart wrecking journey was so beautifully written.

"Zindagi hum par farz hai" is my favourite quote from this book.
Profile Image for Rafia (bookfueled_ray).
67 reviews8 followers
August 30, 2021
Another must read like umul-yaqeen. Sumaira knows very well how to craft beautiful stories with a message for her readers😍
Profile Image for Zahra.
25 reviews3 followers
January 3, 2025
Need more books like this in urdu. This was such a refreshing experience. Warm and wholesome yet had so much to learn from.
Profile Image for Ifrah Tahir.
17 reviews6 followers
October 29, 2024
~
📖راہ نور از سمیرہ حمید
صفحات: 205
ریٹنگ: 5/4.7

"تکلیف کے راستے روشنی ملتی ہے، روشنی کے راستے نور۔" 🤍

زندگی سے مایوس، موت کی آرزو کرنے والے دو نوجوانوں کی کہانی جنہیں مایوسی کے دلدل سے نکال کے رب کی رضا میں راضی ہونا، تکلیفوں پہ مسکرانا، بھٹی میں جل کے کندن ہونا، گہرے اندھیروں میں امید کی لو جلائے رکھنا سیکھایا گیا۔ یہ سب اسباق انہوں نے ایک لمبے سفر کے دوران سیکھے
کہانی کا ہر سبق زندگی سے مایوس ان دو نوجوانوں کے لیے تھا لیکن پڑھنے والا اس میں سے اپنے لیے امید کے کئی جگنو اکٹھے کر کے جی اٹھے گا۔ جی ہاں، یہ اتنی ہی دل کو چھو لینے والی اور خوبصورت داستان ہے۔

کردار نگاری سب سے دلچسپ تھی۔ اس سفر میں آپ ایسے ایسے کرداروں سے ملیں گے جو آپ کو ہنسائیں گے بھی رلائیں گے بھی۔ ہر کردار خود میں مکمل کائنات! قابل توجہ، قابل محبت۔

خوبصورت، پر امید روشن مکالمے جن سے پھوٹتی روشنی مایوسی کے ہر اندھیرے پہ باذن اللہ غالب آجائے۔

سمیرہ حمید کو پڑھنے والوں کے لیے تو یہ یقینا "Must Read" ہے۔
البتہ بعض لوگوں کو شاید جملوں کی بنت اور فلسفیانہ انداز کچھ خشک اور بوجھل لگے۔ اسی لیے اسے صرف کہانی سمجھ کے "اختتام" جاننے کے لیے نا پڑھیں۔
شروع کے 50 صفحات تقریبا کچھ خشک تھے لیکن آگے جا کر کہانی نے کئی زبردست موڑ لیے، دلچسپ لوگوں سے ملوایا، ہنسایا بھی رلایا بھی۔

اس کہانی کے کئی(تقریبا ہر دوسرا جملہ) جملے انتخاب تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

🖋٣٠ جون ٢٠٢٢

#rahenoor #sumairahameed #sumairahameednovels #rahenoorbysumairahameed #urdunovels #noveldiaries #rahenoornovel #rahenoorbook #urdunovelreview #urdunovelsreader
Profile Image for Maria.
4 reviews
April 25, 2025
A truly inspiring novel, beautifully crafted into a heartfelt story. It offers hope and comfort for broken hearts and those in sorrow. It also shares a strong message about having faith in Allah and being patient.
What makes it even more special is how it subtly encourages physical activity as a way to ease the rising tide of depression in today’s world. it's a light yet deeply motivational novel. Highly recommended for every soul seeking light in the darkness—especially for those with suicidal thoughts. This book will completely change your mindset.
Profile Image for Shahzina Shafi.
77 reviews5 followers
December 17, 2023
ہر روح مرمت کے مراحل سے گزرتی ہے۔ تکلیف کے راستے روشنی ملتی ہے اور روشنی کے راستے نور۔ مگر یہ بات ہم انسان نہیں سمجھتے۔ یہ دنیا دارالعمل ہے۔ جائے ازمائش بھی ہے۔ یہاں دکھ اور سکھ، راحتیں اور تکلیفیں ساتھ ساتھ ہیں۔ یہاں کبھی شکر کی آزمائش ہے تو کبھی صبر کی۔ مگر ہم انسان نہ شکر کی آزمائش میں سرخرو ہوتے ہیں اور نہ صبر کی۔ نعمتیں مل جائیں تو اپنے عمل کا پھل سمجھ لیتے ہیں اللہ تعالی کا فضل اور توفیق نہیں۔ اور دکھ ملیں تو شکوے شکایات کا انبار لگا دیتے ہیں۔ خود کو اللہ کی رحمت سے خارج سمجھ لیتے ہیں اور زندگی جیسی انمول نعمت کو بیکار سمجھ کر موت کے دروازے پر دستک دینا شروع کر دیتے ہیں جیسے ابراہیم، ہادی اور طلال نے کیا۔ ہم انسان یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ تمام رشتے اور نعمتیں بھی تو اللہ تعالی کی ہی عطا کردہ ہیں۔ اگر اللہ تعالی ہم انسانوں کو ان سے نوازتا ہے تو یہ اس کا فضل ہے اور اگر وہ ہم سے لے لیتا ہے تو اللہ تعالی کی رضا، ہم انسانوں کا اس میں کوئی کمال نہیں ہوتا۔ مگر ہم انسان بہت ناشکرے اور جلد باز ہوتے ہیں۔ زندگی کی حقیقت اور اپنی ذات کے مقصد سے بے خبر رہتے ہیں۔ اسی لیے جب کوئی بڑی تکلیف آتی ہے تو کم ہمتی کا ثبوت دیتے ہوئے زندگی کو ہی ختم کرنے کے درپے ہو جاتے ہیں۔

مگر ایک تدبیر انسان کرتا ہے اور ایک اللہ تعالی۔ اور بے شک اللہ تعالی بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔ اللہ تعالی اگر انسان کو آزمائش میں مبتلا کرتا ہے تو اسے آزمائش سے نکالنے کے وسیلے بھی عطا کرتا ہے۔ دکھ دیتا ہے تو دکھ کے درماں سے بھی نوازتا ہے۔ ہادی ابراہیم اور طلال اگر زندگی کی آزمائشوں سے دوچار ہو کر اپنی زندگی کو ختم کرنے نکل پڑے تھے تو انہیں ہدایت کے راستے پر لانے کے لیے اللہ نے بھاء ،صالحہ نور اور امام دین جیسے رہنما اور رہبر بھی بھیجے جو کہ انسانیت کی معراج پر تھے۔ جنہوں نے اپنی زندگی میں بے انتہا تکلیفیں اور دکھ برداشت کیے مگر اللہ کی رضا میں راضی رہے اور اللہ نے ان کو اتنا بلند مرتبہ عطا کیا کہ بھٹکے ہوؤں کے لیے راہ نور بنا دیا۔

اس کتاب میں بھاء کا کردار بہت پیارا ہے۔ ساری دکھی انسانیت کا غم اپنے سینے میں سمو لینے کا جذبہ رکھنے والا بھاء، دوسروں کے دکھ درد پر الفاظ کا مرہم رکھنے والا پیارا بھاء خود کیسے اندر سے زخموں سے چور چور تھا مگر سب کے لیے سراپا شفقت اور محبت تھا۔ صالحہ نور جسے زمانے نے دھتکارا، اس کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے اسے بار بار کریدا، اس کے زخموں کو ناسور بنا دیا۔ مگر وہ سب کے لیے شفاء کا ذریعہ بنی۔

یہ کتاب بہت خوبصورت ہے۔ اس کا لفظ لفظ محبت، ہمدردی، رحم اور حکمت و دانائی سے بھرپور ہے۔ یہ کتاب ہر ایک کو پڑھنی بھی چاہیے اور اپنے پاس بھی رکھنی چاہیے۔ ہم انسان بہت دفعہ زندگی میں ایسے مراحل سے گزرتے ہیں جب ہم زندگی سے مایوس ہونے لگتے ہیں، زندگی ہمیں بوجھ لگنے لگتی ہے ایسے میں یہ کتاب واقعی راہ نور کا کام کرتی ہے۔ یہ آپ کی غمگسار بنتی ہے۔ یہ آپ کو بتاتی ہے کہ غم کو اپنی ہستی سے وابستہ نہ رکھو ان سے الگ ہو جاؤ ۔ یہ تو ہونیاں ہیں۔ ان ہونیوں سے اپنے ہونے نہ ہونے پر سوال نہ اٹھاؤ۔ آپ کو بھاء، صالحہ نور اور امام دین جیسی پیاری ہستیوں سے ملاتی ہے اور اللہ کی مخلوق سے محبت کرنا سکھاتی ہے۔ کہ جو محبت کرنا سیکھ جاتا ہے وہ دنیا میں سکون سے رہنا سیکھ جاتا ہے۔ انسان کو جینا آنا چاہیے، مر تو سب نے ہی جانا ہے۔
Profile Image for Sana  Javed .
1 review1 follower
January 29, 2025
اسلام علیکم میری یہ سمیرا حمید کی پہلی کتاب تھی اور میرا ان سے پہلا تعارف اسی کتاب سے ہوا۔ میں نے آج سے پہلے اتنی گہری اور خالص اردو زبان والی کتاب نہیں پڑھی ۔ اس کتاب کے ہر جملے کو میں نے پانچ مرتبہ تو لازمی پڑھا ہوگا کیونکہ وہ جملے کوئی عام لفظوں پر مشتمل نہیں ہے ان میں کئی مطلب چھپے ہوئے ہیں اس کتاب کا ہر جملہ ہر لفظ اللّٰہ کی بڑائی ،اس کی طاقت، اس کی رحمدلی، اس کی محبت کا سبق دے رہی ہے۔ یہ کتاب تین نوجوانوں جو موت کی طرف بھاگنا چاہتیں ہیں لیکن کس طرح وہ راہِ راست پر آتے ہیں اور ہر قدم پر ایک دوسرے کا ساتھ بھی نبھاتے ہیں۔ جہاں مصنفہ نے بہت گہری اور متاثر کن باتیں لکھی ہیں وہاں انہوں نے ہلکا پھلکا ہنسی کا تاثر بھی چھوڑا ہے جہاں قاری کو پڑھ کر مزہ تو آتا ہے وہی ان کی ہنسی بھی چھوٹ جاتی ہے
جیسے کے میرے لیے بھاء کی حویلی کا سارہ منظر اور وہاں تک کی کہانی بہت دلچسپ اور سبق آموز رہی۔
میں آخر میں یہی کہوں گی کہ اس کتاب کو لازمی پڑھیں یہ یقیناً آپ کی زندگی میں بدلاؤ لائے گی
Profile Image for Umerr Khayam.
1 review
December 8, 2023
Plot revolved round long expeditions for three young bachelors on returning belonging to stranger across Gujranwala, Khewra, City of Saints, Chakwal mainly Punjab and countrysides. Novel had series of Punjabi puns, diverse cultural avenues featuring Punjab’s several cultures and countrysides plus covers tragic anecdotes and life happenings covering various timelines for characters. Mainly features three protagonists distinct personalities, young bachelors sounding mid Twenties gone crazy longing suicide making way out of mental hospital willing to halt their lives at the quickest. Plot on bigger picture resembles “The Alchemist” novel but relatively brief read. Author explored unexpected tours to few prominent cities of Punjab that signified author’s vast exposure across Punjab. Rest novel possess spiritual touch, life lessons conversely the journey for suicidal guys never turned out as expected. The whole voyage healed their nasty suicidal desire aiding them navigate purpose of life to live for, the sensible among them who drove them literally all that while and lead them mainly was kept hidden and arose suspense until finally revealed his dead tragic life happening finally yet proving his composed and robust character that led three of them out of suicide plan he accepted the situation and had faith until the ending.
This entire review has been hidden because of spoilers.
Profile Image for Hadia Shahid.
3 reviews
August 20, 2025
this book is a perfect combo of comedy, emotion and action

the story keeps moving throughout
there are moments when you'll feel sad
there are moments where you'll laugh

jaisi hi kahani start hoti hy
you are thinking okay Tou ye teenon khudkushi Karne ja rhe Hain
lekin Kahan??
out of nowhere they end up in khewra mines
which was so unexpected (in a really good way)

Hadi,talal and Ibrahim
teenon ki character developmentor jis tarah unki dosti hoti hy 🤌🤌🤌

how can I forget the other characters
saleha,girah cut,bhaa
they were Jan of the story
This entire review has been hidden because of spoilers.
Profile Image for Raz.
10 reviews
January 4, 2022
Story describes that Nothing is more worthy than human life. Its the biggest blessing of ALLAH and must never be wasted for petty worldly things.
2 reviews
February 6, 2023
My fav writer, just amazed by her writing. It cast a spell on a reader. Highly recommended
Profile Image for Mi Tu.
39 reviews1 follower
April 15, 2024
This book has the ability to decrease your pain somewhat less or more, that depends on the reader.
I'm becoming a fan of Sumaira Hameed now.
Profile Image for Laiba Ahmad.
18 reviews2 followers
March 22, 2025
کتاب : راہِ نور
مصنفہ : سمیرا حمید

"زندگی کی محراب پر کند تحریر کا پہلا لفظ "موت" ہے۔"
منفرد اور خوبصورت کتاب۔
امید سے بھرپور کتاب۔
زندگی سے موت اور موت سے زندگی کی طرف سفر کرتے ہوئے انسانوں کی داستان۔
ایسے لوگوں کی کہانی جو غموں اور زندگی کی مشکلات سے فرار حاصل کرنے کے لیے موت کا راستہ اختیار کرتے ہیں، جنہیں موت اپنے ہر درد کی دوا لگتی ہے۔جو زندگی کی عبادت کو موت سے قضا کرتے ہیں۔
یہ کہانی ہادی ، طلال اور ابرہیم کی ہے جن کا سفر تو موت کی جانب تھا لیکن زندگی اِن کے ہم قدم رہی۔ جتنی قوت سے یہ کردار موت کی طرف بھاگے اُتنی ہی شدت سے زندگی انہیں اپنی طرف کھینچ لائی اور آخرکار حیات فاتح ٹھہری۔
زندگی اتنی ارزاں تو نہیں کہ جہاں آزمائش آئے وہاں کم ہمتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حیات سے منہ موڑ لیا جائے اور نہ انسان اتنا کم ہمت بنایا گیا ہے کہ غموں سے ہار کر، زندگی کا گلا گھونٹ کر اپنے ہاتھوں سے موت کا اہتمام کرے۔ اور جب موت آنکھوں کے سامنے آ کھڑی ہو تو تب شعور ہوتا ہے کہ موت نجات دہندہ نہیں ہے، بھلا موت کب آسان ہے۔
غم انسانوں کو توڑ تو دیتے ہیں لیکن غم میں سرخرو وہ ہوا جس نے اُمید اور صبر کا دامن تھامے رکھا
اور جس نے غم کو روگ بنا لیا تو پھر غم ناسور کی شکل اختیار کر گیا ۔
دکھ اور سکھ کا ساتھ تو چولی دامن جیسا ہے جہاں دکھ نہیں ہوگا وہاں سکھ کیسے ہوگا ؟
تکلیفوں اور غموں کی بھٹی میں جل کر ہی تو انسان کندن بنتا ہےاور کندن بننے کے لیے پھر جلنا تو پڑتا ہے۔
جب رِستے زخموں پر محبت کا مرہم رکھا جائے تو زخموں کا بھرنا لازم ہے۔
جیسے کہانی کا ہر کردار زندگی کے مختلف نشیب و فراز سے گزر کر راہِ نور کی طرف گامزن ہوا ایسے ہی ہمارے زندگی میں ہونے والی اونچ نیچ بھی ہماری اسی راستے کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔
ہر انسان اپنے اندر داستان سموئے ہوئے ہے، سو اپنے مصائب کو بوجھ سمجھ کر اپنی زندگی کی کہانی نا امیدی و مایوسی سے لکھنے کے بجاے، اِسے خوش گمانی و بہادری کے قلم سے دوبارہ زندہ کریں۔
عظیم ہیں وہ انسان جو اندھیروں میں بھی جگنو کی طرح روشن ہیں اور غموں کو مات دے کر فراخ دلی سےخوشیوں کا اہتمام کرتے ہیں۔
زندگی کی تلخیوں کو مسکراہٹ کی قوسِ قزح میں اُڑا دیں اور شکوے شکایتوں کو جھٹک کر صبرو و شکر کا دامن تھام لیں۔
زندگی مسلسل جہد ہے سو یہ کرتے رہیں اور موت کو یاد تو رکھیں لیکن خواہش نہ رکھیں۔
لائبہ احمد
Profile Image for Alif.
1,223 reviews
December 16, 2025
2nd read: ⭐️⭐️⭐️⭐️⭐️
gem of a book . ma sha Allah 🧡

1st read: ⭐️⭐️⭐️⭐️⭐️
OUTSTANDING.
I felt a wide range of emotions while reading it. This is one of the best tehreer I have ever read. Beautiful, thought-provoking, heartwarming, and enlightening. Sumaira Hameed's writing style is my favourite ❤️ May Allah bless her.
Displaying 1 - 18 of 18 reviews

Can't find what you're looking for?

Get help and learn more about the design.