انجم سلطان شہباز 14 ستمبر 1967ء کو محمود نسیم چودھری کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا الحاج میاں محمد عالم دریائے جہلم کے کنارے ایک معروف بستی نروال کے متمول زمیندار تھے۔ انجم سلطان نے ابتدائی تعلیم ایف جی پبلک سکول منگلا سے حاصل کی، پھر مڈل تک گورنمنٹ ہائی سکول کھرکا کھدریالہ میں زیر تعلیم رہے اور میٹرک کا امتحان گورنمنٹ تبلیغ الاسلام ہائی سکول جہلم جبکہ انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ اسلامیہ سکول سے پاس کیا۔ گورنمنٹ ڈگری کالج جہلم سے بی اے اور اُردو میں ماسٹرز کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ اس کے بعد محکمہ تعلیم سے وابستہ ہوئے۔ آپ ایک بہترین ماہر تعلیم اور ڈائریکٹریٹ آف سٹاف ڈویلپمنٹ لاہور کے ماسٹر ٹرینر بھی رہے۔ ڈسٹرکٹ ٹیچر ایجوکیٹر جہلم کے طور پر بھی نمایاں خدمات سرانجام دیں اور ٹیچرز کو ٹریننگ دی۔ شاعری اور ادب سے قدرتی لگاؤ کی بنا پر مطالعہ کانجم سلطان شہباز 14 ستمبر 1967ء کو محمود نسیم چودھری کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا الحاج میاں محمد عالم دریائے جہلم کے کنارے ایک معروف بستی نروال کے متمول زمیندار تھے۔ انجم سلطان نے ابتدائی تعلیم ایف جی پبلک سکول منگلا سے حاصل کی، پھر مڈل تک گورنمنٹ ہائی سکول کھرکا کھدریالہ میں زیر تعلیم رہے اور میٹرک کا امتحان گورنمنٹ تبلیغ الاسلام ہائی سکول جہلم جبکہ انٹرمیڈیٹ گورنمنٹ اسلامیہ سکول سے پاس کیا۔ گورنمنٹ ڈگری کالج جہلم سے بی اے اور اُردو میں ماسٹرز کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی سے حاصل کی۔ اس کے بعد محکمہ تعلیم سے وابستہ ہوئے۔ آپ ایک بہترین ماہر تعلیم اور ڈائریکٹریٹ آف سٹاف ڈویلپمنٹ لاہور کے ماسٹر ٹرینر بھی رہے۔ ڈسٹرکٹ ٹیچر ایجوکیٹر جہلم کے طور پر بھی نمایاں خدمات سرانجام دیں اور ٹیچرز کو ٹریننگ دی۔ شاعری اور ادب سے قدرتی لگاؤ کی بنا پر مطالعہ کا بے پناہ شوق تھا لہٰذا مختلف رسائل و اخبارات میں لکھتے رہے۔ آپ کے سرمایہ تصنیف و تالیفات میں تاریخ جہلم، تذکرۂ اولیائے جہلم، اقوامِ پاکستان کا انسائیکلوپیڈیا، شیر شاہ سوری، تاریخِ روہتاس اور سکندرِ اعظم قابل ذکر ہیں۔ کئی کتابوں کے تراجم بھی کیے۔ سرزمینِ جہلم کی تاریخ پر اولین اور مستند کام کی بدولت انہیں مؤرخ جہلم کہا جانے لگا۔ تقریباً تیس سال تک علم و ادب کی خدمت کر کے 30 دسمبر 2018ء کو آپ کا انتقال ہوا اور اپنے آبائی گاؤں نروال کے قبرستان میں دفن ہوئے۔...more