“⸻
گونگی گواہی
عدیل احمد خان
⸻
رنگ مَنچ روشن ہے،
سائے گہرے ہیں۔
درندگی کا تماشا ہے،
ڈراؤنے سے چہرے ہیں۔
⸻
ناظر ہے ہر انسان لیکن،
اخبار میں حرف سنہرے ہیں۔
ہر مظلوم ہے خوف زدہ،
ریاست کے جو پہرے ہیں۔
⸻
کہیں ساحل سے ٹکراتی ہوئی،
ننھی لاشوں کی لہریں ہیں۔
کہیں وادیوں میں چیختی ہوئی،
بہتے لہو کی نہریں ہیں۔
⸻
کہیں تارِ قفس میں قید ہے قصبہ،
کہیں شہر در شہر قابضوں کے بسیرے ہیں۔
جہاں خون بہنا اب باقی ہے،
وہاں غنڈے تاک میں ٹھہرے ہیں۔
⸻
کہیں نسل پر سوال،
کہیں مذہب کا وبال۔
دین و ایمان کا ٹھکانا نہیں،
پرچمِ وطن تلے یہ لُٹیرے ہیں۔
⸻
نہ کوئی اخلاقی مقصد، نہ نیک اسباب،
نہ عقلی دلیل کا کوئی جواب۔
حکمرانوں کے پرست ہیں بس،
خود تو اَیرے غَیرے ہیں۔
⸻
اِن کی پہچان بھی اُدھار کی،
اِن کے رہبر بھی بازار کے۔
عقل سے ہیں یہ اندھے،
ہدایت سے یہ بہرے ہیں۔
⸻
آج بھلے اِن کے سر پر،
سلطنت کے سِہرے ہیں۔
تاریخ گواہ ہے — سب ظالم،
عذاب میں تیرے ہیں۔
⸻”
―
Share this quote:
Friends Who Liked This Quote
To see what your friends thought of this quote, please sign up!
0 likes
All Members Who Liked This Quote
None yet!
Browse By Tag
- love (101780)
- life (79783)
- inspirational (76196)
- humor (44481)
- philosophy (31148)
- inspirational-quotes (29017)
- god (26977)
- truth (24816)
- wisdom (24764)
- romance (24454)
- poetry (23413)
- life-lessons (22739)
- quotes (21215)
- death (20616)
- happiness (19109)
- hope (18642)
- faith (18508)
- travel (18490)
- inspiration (17462)
- spirituality (15799)
- relationships (15733)
- life-quotes (15657)
- motivational (15443)
- religion (15434)
- love-quotes (15429)
- writing (14978)
- success (14221)
- motivation (13341)
- time (12905)
- motivational-quotes (12656)
