Muhammad Iqbal > Quotes > Quote > Ayesha liked it
“خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے
کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں، میری انتہا کیا ہے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے
مقامِ گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوں
یہی سوزِ نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے
نظر آئیں مجھے تقدیر کی گہرائیاں اس میں
نہ پوچھ اے ہمنشیں مجھ سے وہ چشمِ سرمہ سا کیا ہے
اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میں
تو اقبال اس کو سمجھتا مقام کبریا کیا ہے
نوائے صبح گاہی نے جگر خوں کر دیا میرا
خدایا جس خطا کی یہ سزا ہے وہ خطا کیا ہے؟”
―
کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں، میری انتہا کیا ہے
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے
مقامِ گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوں
یہی سوزِ نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے
نظر آئیں مجھے تقدیر کی گہرائیاں اس میں
نہ پوچھ اے ہمنشیں مجھ سے وہ چشمِ سرمہ سا کیا ہے
اگر ہوتا وہ مجذوب فرنگی اس زمانے میں
تو اقبال اس کو سمجھتا مقام کبریا کیا ہے
نوائے صبح گاہی نے جگر خوں کر دیا میرا
خدایا جس خطا کی یہ سزا ہے وہ خطا کیا ہے؟”
―
date
newest »
newest »
message 1:
by
Ayesha
(last edited Jan 13, 2017 08:33AM)
(new)
Jan 13, 2017 08:30AM
:D bless you. what can i say; I'm lucky enough to have two first languages. i would try to translate but the actual meaning would completely die in the process
reply
|
flag
