فیصل مجید
https://www.goodreads.com/faisalmajeed
“They had left their cities, but they carried their cities with them, as a trust, on their shoulders. That's how it usually is. Even when cities are left behind, they don't stay behind. They seize on you even more. When the earth slips out from under your feet, that's when it really surrounds you . . . ”
― Basti
― Basti
“My philosophy is: It’s none of my business what people say of me and think of me. I am what I am and I do what I do. I expect nothing and accept everything. And it makes life so much easier.”
―
―
“راولپنڈی کا ریلوے اسٹیشن بھی شہر جیسا ٹھنڈا، بے نیاز اور جداگانہ ہے۔ یہ ۱۸۴۹ کی بات ہے۔ جب انگریز بہاد نے راول کے نگر پر قبضہ کیا اور اسے چھاؤنی کی شکل دی، ڈیڑھ صدی گزرنے کے باوجود، آج بھی اس علاقے کی بنیادی شناخت بہرحال فوج ہی ہے۔ ۱۸۸۱ میں جب ریل کی پٹڑی بچھ گئی تو مقامی گکھڑوں کی بھی سنی گئی۔ جس طرح ریلوے اسٹیشن کی عمارت کے ماتھے پر تین تکونوں کا تاج دھرا ہے، اسی طرح شہر بھی تین ثقافتوں کی ترشول پہ ٹنگا، تین آمروں کی یاد دلاتا ہے۔
پشاور کی سمت سے راولپنڈی میں داخل ہوں تو ملکی اور غیر ملکی بسوں کے اڈوں کے آگے ، ویسڑیج کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔ شہر کا یہ پہلا حصہ، ایوب دور کی علامت ہے۔ پاک سر زمین کی پہلی آمریت کی مانند، اس کا تاثر بھی خاصا خوشگوار کن ہے۔ گھروں کے علاوہ یہاں دوکانیں ہیں یا پھر پرائیوٹ سکول۔
مرد مومن کے دور میں راولپنڈی کی آبادی نے سکیم تھری کے نام سے ایک نئی شہر پناہ اٹھتے دیکھی۔ حمید گُل سے اسلم بیگ تک فوجی اشرفیہ کی دوسری نسل اسی حصے میں قیام پذیر ہے۔ جہاں پچیس برس پہلے افغان جہاد کی مشاورت ہوتی تھی، وہاں اب بیوٹی پارلر اور بنک کثرت سے کھل گئے ہیں۔ جس طرح ہر شاہی قعلے کے ساتھ کچھ خرافات اور کچھ مراعات کا سلسلہ چلتا ہے، اسی طرح ویسڑیج کے ساتھ رینج روڈ اور سکیم تھری کے ساتھ ڈھوک چوہدریاں کی بستیاں آباد ہیں۔چکلالہ بیس سے پرے ویول لائن پار کریں تو اسلام آباد کی حدود کا آغاز ہوتا ہے جو پاکستان سے دس کلو میڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔
ریل کی سیٹی”
― Rail Ki Seeti / ریل کی سیٹی
پشاور کی سمت سے راولپنڈی میں داخل ہوں تو ملکی اور غیر ملکی بسوں کے اڈوں کے آگے ، ویسڑیج کا علاقہ شروع ہوتا ہے۔ شہر کا یہ پہلا حصہ، ایوب دور کی علامت ہے۔ پاک سر زمین کی پہلی آمریت کی مانند، اس کا تاثر بھی خاصا خوشگوار کن ہے۔ گھروں کے علاوہ یہاں دوکانیں ہیں یا پھر پرائیوٹ سکول۔
مرد مومن کے دور میں راولپنڈی کی آبادی نے سکیم تھری کے نام سے ایک نئی شہر پناہ اٹھتے دیکھی۔ حمید گُل سے اسلم بیگ تک فوجی اشرفیہ کی دوسری نسل اسی حصے میں قیام پذیر ہے۔ جہاں پچیس برس پہلے افغان جہاد کی مشاورت ہوتی تھی، وہاں اب بیوٹی پارلر اور بنک کثرت سے کھل گئے ہیں۔ جس طرح ہر شاہی قعلے کے ساتھ کچھ خرافات اور کچھ مراعات کا سلسلہ چلتا ہے، اسی طرح ویسڑیج کے ساتھ رینج روڈ اور سکیم تھری کے ساتھ ڈھوک چوہدریاں کی بستیاں آباد ہیں۔چکلالہ بیس سے پرے ویول لائن پار کریں تو اسلام آباد کی حدود کا آغاز ہوتا ہے جو پاکستان سے دس کلو میڑ کے فاصلے پر واقع ہے۔
ریل کی سیٹی”
― Rail Ki Seeti / ریل کی سیٹی
فیصل مجید’s 2025 Year in Books
Take a look at فیصل مجید’s Year in Books, including some fun facts about their reading.
More friends…
Favorite Genres
Polls voted on by فیصل مجید
Lists liked by فیصل مجید

























































